جمال ِ گنبد خضرا عجیب ہوتا ہے.
کسی کسی کو یہ منظر نصیب ہوتا ہے
اس ایک لمحے کا احوال ہو سکے نہ بیاں
گنہگار جب ان کے قریب ہوتا ہے.
یہ پوچھ اہل نظر سے کہ جالیوں کے قریب
دل و نظر سے طواف حبیب ہوتا ہے.
بڑے بڑے اسے جھک کر سلام کرتے ہیں
گدائے کُوئے نبی کب غریب ہوتا ہے.
جمالِ یار کی حسرت میں جو مریض ہوا
جمال یار ہی اس کا طبیب ہوتا ہے.
ظہوری جس پہ نگاہ کرم حضور کریں
خدا کا بندہ وہی خوش نصیب ہوتا ہے.
No comments:
Post a Comment